Aaj hamara, ya hai tumhara
محبت کھوجتی ھے
ھمارے آج میں باقی
تمھارے آج کا ھونا
ھمارے آج میں باقی
تمھارے آج کا ھونا
محبت پوچھتی ھے
گزرے ھوے کلوں سے
تمھارا آج کیسا ھے
ھمارا آج کیسا ھے
گزارے کل بہت کچھ کہ رھے ھیں
مگر ھمارا آج
ھمارا آج کچھ خاموش سا ھے
ایک چپ سی سادھ رکھی ھے
کسی اٹھارویں صدی کی
آئل کینوس سے بنی
پورٹریٹ تصویر کی مانند
تمھارا آج
کے جس میں بسی ھیں خوشبوئیں
گزرے کتنے کلوں کی
جو اب بھی خبر رکھتا ھے
کے کتنے پھول اب بھی
اُس کو پانے کو ترستے ھیں
ھمارے آج کو دیکھو
کا جس نے فقط
امید کاغز پر
صرف خوشبوں کی تصویریں بنائیں ھیں
خیالوں سے
ھمارا آج
کسے معلوم
ھمارا ھے بھی
یہ فقط اپنا سا لگتا ھے
یے دیکھو کیسے
تمھارے آج سے نظریں چراءے
چھپ رھا ھے
تمھارا آج دیکھو اب بھی
سجا رھا ھے
ھمارے آج میں یہ گیت
کے جن کی دھنون کو
ابھی اک عمر لگنی ھے
مھبت کے مکینوں کو
سمجھنے میں
محبت کھوجتی ھے
ھمارے آج میں باقی
تمھارے آج کا ھونا
2 Comments
Anonymous
Sounds like portraying a Pakistan india love affair…
Salman
Indeed……….