• #FreeVerse

    لفظ سوچتے ھیں

    لفظ سوچتے ھیں لفظ ﺧﻮﺍﮨشوں کا بوجھ اٹھاتے اٹھاتے تھک چکے ہیں چپ بیٹھے ھیں،اب کچھ نھیں کہتے کچی سوچیں کب سے ابل رہی ہیں پکنے کا نام ھی نہیں لیتیں جزبے بھرتے بھرتے زندگی کے غبارے کو پھاڑنے کے قریب ہیں پھر بھی،ہمارے اندر کا بچہ ان سب سے بے پروہ خداؤں والے خواب دیکھنے میں گم رھتا ھے لفظ سوچتے ھیں سوچوں کے جزبات بےقابو ھیں جزبے لفظوں سے بےدل ھو چکے ھیں پر خواھش جانے کس کے انتظار میں زندہ ھے اگر ایک پل کو، ان خواھشوں کا بوجھ ھٹے سوچیں پک کر منطقی انجام کو پہنچیں جزبے ھواؤں میں اُڑیں تو شاید ھمارے اندر کا بچہ…